
عمران خان سے لوگ جنون کی حد تک عشق کیوں کرتے ہیں اور اب عمران خان کو دوبار وزیراعظم بنانا عوام کی صد کیوں بنا ہوا ہے ۔
پاکستان کے تمام سیاستدان سیاست کو اختیار اس لیئے کرتے ہیں کہ انکو دولت، شہرت، اور عزت چاہیے ہوتی ہے یا انکی نظر میں سیاست ایک بہترین بزنس ہے۔
دورانِ حکومت تحریک انصاف کی کارکردگی ۔
لیکن عمران خان کو سیاست میں آنے سے پہلے ہی اللہ پاک نے دولت شہرت عزت سب کچھ عطا کیا ہوا تھا ان کا سیاست میں آنے کا مقصد پاکستان کیلئے حقیقی معنوں میں کچھ کرنا تھا جب انہوں نے سیاست میں قدم رکھا تو انہوں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ ثابت قدمی سے کھڑے رہے اور بالاخر 22 سال کی طویل محنت اور انتھک کوشش کے بعد وہ ملک کے 22ویں وزیراعظم بنے انہوں نے جو خواب آنکھوں میں سجایا ہوا تھا کہ ملک کو پیروں پر کھڑا کریں گے ادارے ٹھیک کریں گے اور سب سے اہم جو انکی پوری زندگی کا منشور رہا ہے کرپشن ختم کریں وہ پورا نا ہوسکا کیوں کہ یہاں گیم پہلے سے ہی فکس تھی 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کرکے خان خان کی 20 سیٹیں کسی اور پارٹی کو دی گئیں تھیں تاکہ خان کی مضبوط گورنمنٹ نا بنے اگر مضبوط گورنمنٹ بن گئی تو خان بہت سخت فیصلے کرے گا جو کہہ مافیا کے لیئے کبھی بھی قابل قبول نا ہوتے ۔ اس کے علاوہ دوران گورنمنٹ خان جب بھی کوئی اہم فیصلے کرنے جارہا ہوتا تھا تو اتحادی ساتھ چھوڑنے کی دھمکی دیکر بلیک میلنگ شروع کر دیتے تھے ۔ اس کے علاوہ میڈیا کا پریشر الگ سے فیس کرنا پڑتا تھا ۔ دوران حکومت جب عمران خان نے ہر ممکنہ کوشش کی کہ عوام کا پیسہ بچایا جائے انہوں نے وزیراعظم ہاؤس میں رہنا اس لیئے مناسب نہیں سمجھا کہ کہ میرا ملک غریب ہے یہ وزیراعظم ہاؤس کے چرچے افورڈ نہیں کرسکتا تو اس لیئے عمران خان بطور وزیراعظم ایک کرائے کے مکان میں رہے اس کے علاوہ وزیراعظم ہاؤس سے وہ تمام چیزوں کا خاتمہ کیا جن پر عوام کا پیسہ ضائع ہوتا تھا جب بیرون دوروں کی بات آئے تو عمران خان لوکل فلائٹ میں سفر کرتے تھے کہ کسی طرح عوام کا پیسہ بچایا جائے اس کے علاوہ انہوں نے مشکل حالات میں پڑوسی ممالک سے بنو سود کے قرضہ لیا تاکہ کسی طرح سے عوام کے اوپر سود نا لگے اور پیسے بچ سکے جن پر انہیں اپوزیشن کی طرف سے( بھکاری کس خطاب بھی ملا) عمران خان نے دوران حکومت ہر ممکنہ کوشش کی کہ عوام کا پیسہ فضول خرچیوں میں ضائع نا ہو اس کے علاوہ انہوں نے عوام کو 10 لاکھ تک فری علاج کی سہولت مہیا کی صحت سہولت کارڈ کی صورت میں ۔جب کورونا جیسی وبا کی وجہ سی پوری دنیا کی اکانومی بیٹھ گئی اور فاقے شروع ہوگئے تو انہوں نے احساس کفالت پروگرام شروع کیا اور ہر گھرانے کو 12000 دئیے تاکہ کوئی بھوکا نا مرے ۔
شہروں میں مزدورں اور مسافروں کو رہائش کا مسائل پیش آتے ہیں تو اس مقصد کیلئے مزدورں کو احساس کرتے ہوئے ہوئے فری پناہ گاہیں بنوائیں جن میں رہائش کے ساتھ کھانا بھی بالکل فری مہیا کیا جاتا تھا اسی طرح لاتعداد ایسے کام کیے جس سے غریب عوام کو فائد پہنچے۔ سب سے پڑھ کر غریب آدمی کی سنوائی کیلئے وزیراعظم پورٹل کو متعارف کروایا تاکہ کسی بھی ادارے یا افراد کے خلاف شکایت کی جائے اور اسے وزیراعظم آفس سے مانیٹر کیا جاتا تھا اس کے علاوہ خود بھی ٹیلی کال کے زریعے عوام سے مخاطب ہوتے تھے جس کی مدد سے عوام براہ راست وزیراعظم سے بات کر سکتی تھی
عمران خان کی حکومت میں کبھی تو شوگر ملز مالکان والے چینی مہنگی کر دیتے تو کبھی فلور ملز والے آٹا اور پیٹرول تو کبھی قابو میں رہا ہیں نہیں اس کے علاوہ ڈالرز بھی آ ئے روز اوپر ہی جارہا ہوتا تھا یہ ساری رکاوٹیں صرف اس لیئے کھڑی کی جاتی تھیں کہ عمران خان ان سارے مسائل میں الجھا رہے اور اپنے اصل مقصد کی طرف اسکی توجہ مرکوز نا ہوسکے ۔ جب عمران خان نے رشین بلاک میں شمولیت کی تیاری کی جس سے پاکستان کو بہت سے فوائد حاصل ہونے تھے تو رجیم چینج آپریشن کرکے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کردیا گیا یہ سب کچھ عوام کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا تھا عوام سب کچھ دیکھ اور سمجھ رہی تھی 2018 کے الیکشن میں جو امید تھی عمران خان سے وہ سب سب کچھ ہونے کے بعد یقین میں بدل گئی ۔
پاکستانی قوم میں شعور اُجاگر کرنا

عمران خان نے ایک اچھے پروفیسر کی طرح عوام کو ایک ایک چیز سمجھائی جیسے کہ کرپشن کیا ہوتی ہے کیسے ہوتے ہے منی لانڈرنگ کیا چیز ہے سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کیا ۔ اب پاکستان کا بچہ بچہ ان چیزوں سے واقف ہے
تحریک انصاف حکومت کا خاتمہ
جب عمران خان کی ملک کے ساتھ مخلص اور پرفارمینس اپوزیشن سے اور بیرون ممالک سے نا دیکھی گئی تو ایک بہت بڑی سازش اور رجیم چینچ کے زریعے تحریک انصاف حکومت کا خاتمہ کر دیا گیا اور عمران خان نے جاتے ہوئے یہ نہیں پوچھا مجھے کیوں نکالا ؟ بلکہ ڈائری اٹھا کر چلا گیا اور قوم کو کو سمجھا گیا مجھے کیسے نکالا ۔
حکومت کے خاتمے کے بعد ملک کے حالات اور تحریک انصاف پر ظلم و بربریت ۔
حکومت ختم ہونے کے بعد جو کچھ عمران خان کے ساتھ اور تحریک انصاف کے ساتھ ہوا میڈیا پر مکمل کنٹرول کردیا گیا ہی ٹی آئی کارکنوں اور ورکرز کو زبردستی اُٹھایا جانے لگا اور جو شخص ہمیشہ قانون کی سر بلندی کی بات کرتا رہا اور جس شخص پر پوری زندگی میں کبھی ایک پرچہ درج نا ہوا اس کے اوپر 200 سے زائد ایف آئی آر درج کی گئیں کہ کسی طرح سے یہ ڈر جائے اور ملک سے بھاگ جائے ۔ عمران خان کے اعصاب دیکھئیے گا کہ پارٹی کے رکنوں کو تیتر بتر کردیا گیا عمران خان پر قاتلانہ حملے کی گئی اور عمران خان کی اپنی تقریر ٹیلی ویژن پر نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی اور عمران خان کو آفرز کی گئی کہ اپنی مرضی کہ ملک چلے جائے جتنا پیسہ چاہیے کے لو ۔ لیکن عمران خان کے صرف ایک ہی جواب دیا کہ اپنا گھر چھوڑ کر کون بھاگتا ہے میرا جینا مرنا اس ملک میں ہے چاہے میری جان بھی چلی جائے میں کہیں نہیں جاؤں گا اس دوران جب تحریک کے عہد داروں پر ظلم ہوا تو انہوں نے پارٹی چھوڑ دی صحافیوں پر ظلم ہوا تو انہوں نے ملک چھوڑ دیا یا حق کا ساتھ چھوڑ دیا۔
عمران خان اب عوام کی ضد بن چکا ہے۔
لیکن کمال بندہ ہے عمران خان جو اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود ڈٹ کر کھڑا ہے اور مقابلہ کر رہا ریاستی جبڑ کا اب عمران خان 70 سال کی عمر میں اپنی اولاد سے دور اتنا کچھ برداشت کر رہا ہے۔ تو اس کا اور کیا مقصد ہوسکتاہے ماسوائے پاکستان کی فلاح و بہبود اگر عمران خان کی جگہ کوئی اور کمزور دل سیاست دان ہوتا تو وہ کب کا ڈر جاتا اور ملک سے بھاگ جاتا لیکن وہ ہرطرح کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے اور قوم کو بھی تیار کیا ہوا ہے شاید اللّٰہ پاک عمران خان کے ہاتھوں اس ملکِ پاکستان کے حالات بدلنا چاہتا ہے کیونکہ اللّٰہ پاک نے ہی عمران خان کو بہترین لیڈر شب خصوصیات سے نوازا ہے اور عوام کے ❤️ میں محبت و الفت ڈالی ہوئی ہے خان کیلئے بے شک یہ محبت و الفت اللّٰہ پاک کی دین ہے ورنہ لوگ اس قدر پاگل پن کی حد تک کسی سے پیار نہیں کرتے ۔۔ اس بار اگر صحیح معنوں میں الیکشن ہوئے تو امید ہے تحریک انصاف %70 ووٹ لیکر ایک مضبوط ترین حکومت بنائیں گے اور جو انکا نیا پاکستان کو خواب ہے اسے پورا کریں گے ۔
Leave a comment